(حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (پی ۔ ایچ ۔ ڈی : امریکہ) ایڈیٹر : عبقری )
ایک صاحب واپڈا کے ایکسین ہیں۔ وہ جس طرح دفتر میں بڑے افسر ہیں اسی طرح ایمان وتقویٰ میں بھی بڑے افسر ہیں، بندہ اپنے بھائی کے ہمراہ ان کے پاس بیٹھا تھا۔ دوران گفتگو کہنے لگے کہ میرے پاس شکایات کے کیس آتے ہیں لیکن میں نے کبھی بھی قرآن اور قسم پر فیصلہ نہیں کیا۔ پھر اپنی زندگی کے دو واقعات سنائے۔ کہنے لگے کہ ایک رشوت خورکی شکایت میرے پاس آئی۔ فریقین کو بلایاگیا واپڈا کے جس ملازم نے رشوت لی تھی وہ اس بات پر اصرار کر رہا تھا کہ میں نے قطعاً رشوت نہیں لی اور یہ شخص مجھ پر الزام لگا رہا ہے حتیٰ کہ بہت طیش اور غصہ میں بار بار یہ لفظ دہرا رہا تھا کہ میں قرآن مجید مسجد سے لاتا ہوں اور اٹھا کر کہتا ہوں کہ میں نے قطعاً رقم نہیں لی۔ میں نے حاجی خالد (ملازم)سے کہا کہ میں اپنے فیصلوں اور کیس کی سماعت میں قرآن کی قسم کو ناپسند کرتا ہوں۔ آپ ایسا نہ کریں۔ لیکن اس کا غصہ اور اصرار بڑھتا جا رہا تھا کہ درخواست گزار نے مجھ پر الزام لگایا ہے۔ میں قرآن اٹھائونگا۔
قرآن کی جھوٹی قسم اٹھانے کا بھیانک انجام:
آخر کار اس شرط پر قرآن اٹھانے اور قسم لینے کا فیصلہ ہوا کہ یا اللہ اگر میں نے رشوت لی ہو تو سات دن کے اندر اندر فیصلہ کر دے۔ حاجی صاحب نے ایسا ہی کیا اور قرآن اٹھا کر لے آیا اور با آواز بلند یہ کہا کہ یا اللہ! اگر میں نے رشوت لی ہو تو 7دن کے اندر اندر فیصلہ کر دے۔ ملک صاحب کہنے لگے کہ میں ساتویں دن حاجی صاحب کا جنازہ پڑھ رہا تھا۔اسی طرح کا دوسرا واقعہ سنایا کہ دو اشخاص کا آپس میں لین دین تھا۔ ایک نے رقم دینی تھی اور دوسرے نے لینی تھی۔ دونوں حج کے سفر میں تھے۔ ان کی آپس میں مطاف (طواف کی جگہ )میں ملاقات ہو گئی۔ ایک دوسرے سے لین دین کی بات شروع ہوئی۔ جس شخص نے مال دینا تھا وہ صاف مکر گیا کہ میں نے کچھ بھی نہیں دینا اور جس نے لینا تھا اس کا اصرار تھا کہ میں نے آپ کو مال دیا تھا اور میں نے لینا ہے۔
جھوٹا شخص قسم اٹھاتے ہی سانپ بن گیا:
بات ہوتے ہوتے اس فیصلے پر پہنچی کہ تو کعبہ کا غلاف پکڑ کر کہہ دے کہ میں نے رقم نہیں لی تو میں ابھی اپنے مطالبے سے دستبردار ہو جائوں گا۔ موصوف نے فوراً کعبہ کے غلاف کو پکڑا اور یہ الفاظ دہرائے کہ میں نے رقم نہیں لی۔ بس فیصلہ کی جگہ اور فیصلے کی گھڑی تھی کہ وہ شخص اسی وقت سانپ بن گیا۔ طواف کرتے ہوئے لوگ ڈر کر ایک طرف ہوئے اور حفاظت پر معمور لوگوں نے سانپ کو مار ڈالا اور یوں قدرت نے اپنی طاقت کا فیصلہ سنایا۔
(www.ubqari.org)
٭…٭…٭